Thursday, 21 November 2024
img
تحقیقاتی اور ڈیجیٹل صحافت کی دنیا میں انقلابی قدم --- اس کی کوریج ، جس کی کوئی کوریج نہیں کرتا --- ظلم ، ناانصافی کے خلاف برسرِپیکار
img

چترال کے بارانی علاقے دولوموس میں مائیکرو واٹر شیڈ منیجمنٹ منصوبے کا افتتاح

چترال کے بارانی علاقے دولوموس میں مائیکرو واٹر شیڈ منیجمنٹ منصوبے کا افتتاح ہوا جس کے تحت 119 ایکڑ بنجر زمین  سیراب کیا جائے گا۔

چترال(گل حماد فاروقی)چترال کے علاقے دولوموس میں  مائکرو واٹر شیڈ منصوبے کا افتتاح ہوا۔ اس موقع پر ڈائیریکٹر جنرل  سائل اینڈ واٹر کنزرویشن خیبر پحتون خواہ محمد یسین خان وزیر مہمان حصوصی تھے جبکہ ان کے ہمراہ چترال یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ظاہر شاہ،ڈسٹرکٹ آفیسر امین الحق وغیرہ بھی موجود تھے۔اس مائیکرو واٹر شیڈ منیجمنٹ منصوبے کے تحت 119ایکڑ بارانی زمین کو ذرعی زمین میں تبدیل کیا جائے گا جو اس سے پہلے بنجر پڑا تھا۔اس موقع پر دولوموس میں ایک محتصر تقریب بھی ہوئی۔ شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائیریکٹر جنرل محمد یسین خان وزیر نے کہا کہ  ہمارے پاس دو نہایت قیمتی قدرتی وسائل ہیں پانی اور مٹی یعنی زمین ان دو وسائل کے ذریعے نہ صرف انسان بلکہ دیگر جاندار بھی خوراک حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذرعی ملک ہے مگر اہم اپنے  اناج کے پیدوار میں خود کفیل نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گندم وغیرہ باہر سے منگواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی حل کیلئے سابقہ حکومت نے وزیر اعظم  ذرعی ایمرجنسی کے تحت ایک پروگرام شروع کروایا تھا اس میں ایک پراجیکٹ کا بھی ایک منصوبہ ہے جو  واٹر کنزرویشن ان بارانی ائیریا خیبر پحتون خواہ  کے نام سے متعارف ہوا اس پروگرام کے تحت  آج اس منصوبے کا افتتاح ہوا۔ اس میں  پانی کو سٹور کرکے اس بنجر زمین کو ذرعی زمین میں تبدیل کیا جائے گا۔اس منصوبے پر کل 60 لاکھ کی لاگت آئے گی جس میں 10 لاکھ زمین کا مالک یعنی مقامی کمیونٹی ادا کرے گی اور 50 لاکھ روپے حکومت کی فنڈ سے خرچ ہوگی۔


اس زمین میں جنگلی اور پھل دار دونوں قسم کے پودے لگائیں جائیں گے۔ ڈایریکٹر جنرل نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہم نے اس قسم کے کامیاب منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے ہیں جس کا بہت اچھا نتیجہ سامنے آرہا ہے۔اس موقع پر انہوں نے ایک خوشحبری سنائی کہ اسلامک ڈیویلپمنٹ بنک کے ساتھ اس سلسلے میں ایک معاہدہ طے ہوا ہے جس کے تحت وہ  ایک ارب کا گرانٹ دے گا۔  جس سے ہم آٹھ ہزار ایکڑ زمین کو زیر کاشت لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ہم نے چترال کو زیادہ فنڈ دے رہا  ہے کیونکہ یہ ایک پسماندہ ضلع ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ یہاں زیادہ سے زیادہ منصوبوں پر کام شروع کرے تاکہ یہاں کے بنجر زمین کو ہم زیر کاشت لاکر یہاں پودے  لگاے اور لوگوں کی معاشی زندگی بہتر ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ چند سالوں میں آپ کو یہاں کی صحرائی  یعنی بارانی زمین جو بنجر پڑی ہے وہ سرسبز نظر آئے گی۔اس  پراجیکٹ میں ہم یہاں کے بنجر پہاڑوں اور زمین پر پودے، درخت لگاکر ان کو سرسبز بنائیں گے اور امید ہے کہ مقامی لوگوں کی تعاون سے یہ منصوبہ کامیاب ہوگا۔

وائس چانسلر جامعہ چترال پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے اس منصوبے پر نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہایت مفید منصوبہ ہے اور اس سے زمین کی کٹائی اور پانی کی ضیا  پر قابو پایا جائے گا کیونکہ ہمارے ملک میں کافی پانی سیلابوں کی شکل میں ضائیع ہورہا ہے۔ اس سے ماحولیات پر بھی نہایت اچھے اثرات پڑیں گے۔ کیونکہ ہم جتنے زیادہ پودے لگائیں گے اس سے زمین کی کٹائی بھی رک جائے گی اور یہ ہمیں تازہ آکسیجن بھی دیتے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ چترال یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کو بھی اس فیلڈ میں تحقیق کیلئے یہ ایک اچھا پلیٹ فارم میسر ہوگا۔ 

کرنل شہزادہ محمد شریف نے بھی اظہار حیال کرتے ہوئے اس ادارے کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی تعاون سے چترال کی بنجر زمین اب ایک ذرعی زمین میں تبدیل ہوگی جس سے یہاں سے غربت کے حاتمہ  کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معیار زندگی بہتر ہوگی اور ہماری قدرتی وسائل بھی ضائع ہونے سے بچ جائے گی۔


پروگرام کے آحر میں ڈایریکٹر جنرل محمد یسین خان نے نقب کشائی کرتے ہوئے اس منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کی امید پیدا ہوئی کہ اب یہاں کی ہزاروں ایکڑ بنجر زمین جو بے کار پڑی ہے اس سے بھی وہ حکومتی امداد کے بدولت استفادہ کرسکیں گے۔