Thursday, 21 November 2024
img
تحقیقاتی اور ڈیجیٹل صحافت کی دنیا میں انقلابی قدم --- اس کی کوریج ، جس کی کوئی کوریج نہیں کرتا --- ظلم ، ناانصافی کے خلاف برسرِپیکار
img

پاکستان میں دل کی بیماریاں خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں:سمپوزیم

اسلام آباد(محمدارشدسے)پاکستان میں دل کی بیماریاں خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں،ان بیماریوں سے بچنےکیلئےہمیں صحتمند طرز زندگی اپنانےاورصحت بخش خوراک کا انتخاب کرنےکی ضرورت ہے،غذا قلبی امراض کی روک تھام میں اہم کردارادا کرتی ہے۔دل کی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں موٹاپا بھی شامل ہے،تمباکو نوشی،میٹھے میٹھے مشروبات،الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی دل کی بیماری کا باعث بنتی ہے۔ یہ بات ماہرین صحت نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کےزیراہتمام دل کےعالمی دن کےحوالے سے منعقدہ سمپوزیم سےخطاب کرتے ہوئےکہی۔


سمپوزیم میں صحت کے سینئر ماہرین،امراض قلب،سول سوسائٹی اورالیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر شازیہ صوبیہ سومرو مہمان خصوصی تھیں۔ورکشاپ کی میزبانی پناہ کےجنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کی۔ مہمانوں میں میجرجنرل(ر)مسعودالرحمان کیانی صدرپناہ، ڈاکٹر انجم جلال، ایگزیکٹو ڈائریکٹرراولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، ڈاکٹر شہزادعلی خان، وائس چانسلر، ہیلتھ سروسزاکیڈمی اسلام آباد، کرنل(ر)شکیل احمدمرزا، مائرامراض قلب،برگیڈئیر عبدالحمید صدیقی، کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ اے ایف آئی سی، پروفیسر عبدالباسط، جنرل سیکریٹری زیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان،ڈاکٹر صباء امجد، سی ای اوہارٹ فائل،منورحسین، کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر،سول سوسائٹی کے نمائندے اورالیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کے لوگ شامل تھے۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پناہ کےجنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ دل توروزہی کام کرتاہے لیکن دنیامیں 29 ستمبر کو دل کاعالمی دن منایا جاتا ہے۔


ورلڈ ہارٹ ڈے بنانے کاآغاز1999سے ہوا لیکن پناہ 1984 سے لوگوں کو دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی آگائی دےرہاہے۔ پناہ آگاہی واک کاانعقاد کررہا ہے،عام لوگوں کو سی پی آر کی تربیت فراہم کررہاہے تاکہ کسی کودل کادورہ پڑنےپر ابتدائی طبی امدادفراہم کی جاسکے۔آگاہی کی سرگرمیوں کےساتھ ساتھ، پناہ قانون اورپالیسی سازوں کے ساتھ مل کردل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کو ختم کرنےکے لیےپالیسیاں بنانےکیلئےبھی کام کر رہاہے۔آج کاپروگرام بھی دل کے عالمی دن کےموقع پردل کی بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی بڑھانے کیلئےپناہ کی کوششوں کاتسلسل ہے۔گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام منور حسین نے کہا کہ غذا قلبی امراض کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے،ایسے شواہد کا ایک بڑھتا ہوا ادارہ ہے جو موٹاپے اور صحت کے منفی نتائج جیسے ہائی بلڈ پریشر، قلبی امراض اورذیابیطس کے درمیان گہرے تعلق کی تجویز کرتا ہے۔


مزید برآں، عالمی سطح پر صحت عامہ کا خدشہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک صحت کی دیکھ بھال تک آگاہی اور رسائی میں کمی کی وجہ سے اسکے مضر اثرات کا تیزی سے شکارہورہے ہیں۔شوگر سویٹینڈ بیوریجز کے استعمال اور موٹاپااورغیر متعدی امراض جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، قلبی امراض کے درمیان براہ راست اور مضبوط تعلق ہے۔ ہمیں اپنی خوراک کےانتخاب کےبارے میں بہت محتاط رہنا چاہیے۔مقررین نے اس بات پرزور دیا کہ ہمیں ایک صحتمند طرززندگی اپنا کر دل کی بیماری ہونیکے خطرے کوکم کرنا چاہیے۔