کیلاشہ خاتون32سال میکے گذارنے کے بعدواپس اپنے پیادیس یونان روانہ
Tweet Followچترال(گل حماد فاروقی)ُ وادی کیلاش بریر سے تعلق رکھنے والے موئے کرویلہ نے 32 سال بعد اپنے میکے واپسی کے بعدآج واپس یونان روانہ ہوی۔ ۔جب تائیگون بی بی (یونانی نام مو? کرویلہ) کو لے کروہاں پہنچا تو یہ ان کے خاندان اور رشتہ داروں کے لئے معجزے سے کم نہ تھا۔ وہ یونان میں پسند کی شادی کرنے کے بعد بتیس سال بعد 7 اگست 2022 کو اپنے گاؤں بریر پہنچی تھِی ایک مہینہ 21 دن بعد اپنے رشتہ داروں کے پاس وقت گزارنے کے بعدآج واپس اپنے پیا کے دیس یونان روانہ ہوئیی۔
کیلاشہ خا تون جو یونان میں مقیم ہے، نے تین دہائیوں کی جدائی کے بعد وادی کیلاش بریر میں اپنے خاندان سے طویل جدای کے بعد وادی کیلاش ای تھی۔ یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جس کی ایک یونانی شہری سے پسند کی شادی ہوئی تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے پیا کے دیس یونان میں جاکے بسنے لگی۔ کسی بھی انسان کے لئے اپنے وطن اور رشتہ داروں سے دور زندگی گزارنا بڑامشکل ہوتا ہے۔ تائیگون بی بی بھی تین دہائی تک اپنے والدین اور خاندان سے مل نہ سکی۔
اپنے پیا کے دیس یونان روانہ ہونے سے پہلے پشاور کے ایک ہوٹل میں کنونشن میں شرکت کیااور اقلیتی امور پر وزیر اعلے خیبر پحتون خواہ کے معاون خصوصی وزیر ذادہ کیلاش اور تینوں کالاش ویلی کے ویلیج کونسل کے ناظم، کالاش قاضیوں اور کالاش عمائدین سے ملاقات کے بعد روانہ ہوی۔
ہر دل عزیز وادی کیلاش کی جان وادی کیلاش کی شان کیلاش کی آن لفظ انسانیت کے نام پر خدمت کرنے والا بے تاج بادشاہ تعلیم خان کیلاش نے موئے کرویلہ کو اس کے فیملی سے ملاقات کروایا تھا۔ایک مہینہ اپنے گاؤں میں اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ وقت گزارنے کے بعد واپس روانہ ہوی اور اس دوران تعلیم خان کالاش نے تائیگون بی بی کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کیا اور اسلام آباد ائیرپورٹ میں لے جاکر الوداع کیا۔تائیگون بی بی نے تعلیم خان کالاش کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی اکثر خواتین کی بیرون ممالک میں شادیاں ہوی ہیں جن میں یونان میں زیادہ ہین اسی طرح جاپان وغیرہ میں بھی کیلاش خواتین کی شادی ہوچکی ہیں۔ دو سال قبل رمبور سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کی چین میں شادی ہونے والی تھی مگر دولہا کی کاغذات میں کمی کی وجہ سے اس کی رحصتی نہ ہوی اور ابھی تک یہ شادی بھی انجام نہ پای۔
تایگون بی بی کا تعلق بھی وادی کیلاش کے بریر وادی سے ہے اس کی بھی بتیس سال پہلے ایک یونانی لڑکے سے پسند کی شادی ہوی تھی جس پر اس کے اہل حانہ ناراض بھی تھے اس دوران اس کے ہاں تین بچوں کی پیدایش بھِی ہوی ہیں جو جوان ہیں۔ اس کا شوہر مر چکا ہے اور بچوں کی بھی شادی ہوچکی ہے۔ اس کا بھای بھی مسلمان ہوچکا ہے اور اسکی والدین وفات پاچکے ہیں۔
وہ تین دہاییوں کے بعد اپنے میکے ای تھی اور ڈیڑھ ماہ یہاں گزارنے کے بعد اج واپس اپنے شوہر کے گھر یونان روانہ ہوی۔ اس کی واپسی پر اس کے سارے اہل حانہ غمزدہ تھے اب نہ جانے وہ پھر کب ملنے اتی ہے۔