Thursday, 21 November 2024
img
تحقیقاتی اور ڈیجیٹل صحافت کی دنیا میں انقلابی قدم --- اس کی کوریج ، جس کی کوئی کوریج نہیں کرتا --- ظلم ، ناانصافی کے خلاف برسرِپیکار
img

متاثرین سیلاب کی مدد میں گومل یونیورسٹی کا کردار ۔ ...تحریر...۔ محمد فضل الرحمان

 تعلیمی اداروں کا وجود قوموں کی ترقی و خوشحالی میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ نئی نسل کو علم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اگر کوئی ادارہ انکی بہترین تربیت میں بھی کردار ادا کرتا ہے تو یہ قدم سونے پر سہاگہ کے مترادف قرار دیا جاتا ہے قوموں پر مشکل کے وقت اگر ادارہ اپنے بنیادی فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ مخلوق خدا کی خدمت کے عمل میں رضاکارانہ کردار ادا کرنے کا بھی تہیہ کرلے تو اسکے اس اقدام کو خراج تحسین پیش نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں حالیہ سیلاب کی تباہی کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ایسے حالات میں گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان پہلا ادارہ تھا جس نے اجتماعی طور پر متاثرین کی خدمت کے لیئے میدان عمل میں اترنے کا فیصلہ کیا۔ اداروں کے فیصلے اجتماعی نوعیت کے ہوتے ہیں جنکی کامیابی ٹیم ورک اور مخلص ٹیم کے وجود کے بغیر ممکن نہیں ہوتے مگر اس عمل میں بھی ادارہ کے سربراہ کا کردار اگر قائدانہ نوعیت کا نہ ہو تو سروس ڈیلیوری مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کرسکتی۔


گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد تدریسی میدان میں متعدد مثالی ماڈل اور ائیڈیاز کی فراہمی میں شہرت کے حامل ہیں انہوں نے ایک ہفتہ قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب کی صورتحال پر یونیورسٹی کو درپیش مشکل حالات کے باوجود تمام انتظامی وتدریسی شعبہ کے سربراہان کا اجلاس طلب کیا اور سیلاب متاثرین کے دکھ درد کو اپنا درد قرار دیتے ہوئے اپنی ٹیم کو اپنے تصور سے آگاہ کرتے ہوئے انکی رائے طلب کی ۔ گومل یونیورسٹی کے تعلیمی وتدریسی شعبہ جات کے سربراہان نے بھی لمحہ کی تاخیر کیئے بغیر فوری طور پر نہ صرف ایک دن کی تنخواہ متاثرین سیلاب کے لیئے عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا بلکہ اپنے تمام تر وسائل کو بھی اس مشن میں وائس چانسلر کی قیادت میں بروئے کار لانے پر عملی کام کا آغاذ کردیا۔


یوں گومل یونیورسٹی پاکستان کے پہلے ادارہ کا اعزاز حاصل کرگئی جس نے پانی کی تباہی سے دوچار عوام کی مدد کا آغاز کیا۔ گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد کی جانب سے ایک ہفتہ کے اندر اس حوالے سے بہترین کام کرنے پر اپنی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ انہوں نے ایک اعلی سطحی اجلاس میں متاثرین سیلاب کے لیئے گومل یونیورسٹی فیملی اور ایلومینائی کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا اور اس عمل میں اپنی پوری ٹیم بالخصوص پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم جیلانی۔ پروفیسر ڈاکٹر زاہد اعوان۔ پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ ۔ ڈاکٹر حافظ عبدالمجید۔ ڈاکٹر شیرزمان۔ ڈاکٹر تبسم ایوب ۔ ٹرانسپورٹ آفیسر محمد عمران اللہ۔ اور انکے ساتھیوں کے کردار کو مثالی اور بہترین قرار دیا۔ مزکورہ اعلی سطحی اجلاس میں انسانی خدمت کے حوالے سے مزید اہم فیصلے کیئے گئے جنکے مطابق گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ضلع بھر کے مخیر حضرات کو انصار مدینہ کی طرز پر ایک خاندان کو ایک متاثرہ خاندان کی بحالی تک کفالت اپنانے کا ماڈل پیش کردیا۔گومل یونیورسٹی پہلا ادارہ جس نے سیلاب زدگان کے لیئے ایک دن کی تنخواہ دی۔ گومل یونیورسٹی پہلا ادارہ جس نے متاثرین تک بطور ادارہ امدادی سامان پہنچایا۔گومل یونیورسٹی پہلا ادارہ جس نے متاثرین کی مدد کے لیئے گومل یونیورسٹی امداد و بحالی متاثرین سیلاب 2020یونٹ قائم کیایونٹ میں ایک بس بطور موبائل میڈیکل ہسپتال۔ ایک بس بطور موبائل  وٹرنری ہسپتال ۔ ایک واٹر ٹینکر برائے فراہمی آب ۔ایک گاڑی برائے تقسیم امدادی سامان شامل ہونگے۔گومل یونیورسٹی پہلا ادارہ جس نے متاثرین کی بحالی کے کام میں بطور ادارہ کام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔


گومل یونیورسٹی پہلا ادارہ جس کے وائس چانسلر ۔تدریسی شعبہ جات کے سربراہان نے متاثرین کے لیئے ایک ایک کھانے کی دیگ فراہم کرنے پر کام شروع کردیا۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد کی ہدایات پر قائم ٹیم کی نگرانی میں تین سو خاندانوں میں راشن بیگ تقسیم کیئے گئے۔ چھ سو مریضوں کامفت طبی معائینہ کیا گیا اور ان میں ادویات تقسیم کی گئیں یونیورسٹی ہیلتھ سنٹر کے میل۔ فیمیل ڈاکٹرز اور دیگر عملہ روزانہ موبائل ہسپتال میں متاثرین تک جارہے ہیں۔چھ سو خاندانوں میں تیار کھانا تقسیم کیا جاچکا ہے ۔ نیسلے پانی۔ دودھ ۔ بسکٹ کے پیکٹ بھی سینکڑوں کی تعداد میں فراہم کیئے جارہے ہیں۔ تحصیل پروا کی حدود میں جب یونیورسٹی کا کاروان امدادی سامان اور پینے کے ٹینکر سے صاف پانی فراہم کررہا تھا تو متاثرین کی خواتین اور بچوں کے  احساسات دیدنی تھے


عبداللہ نامی ایک بزرگ کا کہنا تھا کہ گومل یونیورسٹی کی گاڑی پہلی گاڑی تھی جس نے ہماری مدد کی اور اس مدد پر ہم گومل یونیورسٹی کے لیئے دل سے دعا کرتے ہیں کہ ایسا ادارہ جو خود مالی مشکلات سے دوچار ہے اسکی جانب سے امداد فراہم کرنا ایثار وقربانی کا بہترین ثبوت ہے اور اللہ کی زات ہی اسکا اجر دے گی