پاکستان میں ہنڈا گاڑیوں کی قیمتوں میں اچانک 7 لاکھ 85 ہزار سے 14 لاکھ 50 ہزار روپے تک اضافہ
Tweet Followپاکستان میں ٹیوٹا کمپنی کے بعد ہنڈا نے بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ ہونڈا کی نئی قیمتوں کا اطلاق 30 جولائی سے ہوگا۔ہونڈا نے اپنی گاڑیوں کے تمام ماڈلز پر 7 لاکھ 85 ہزار سے 14 لاکھ 50 ہزار روپے تک قیمتیں بڑھائی ہیں۔
ہنڈا سٹی ایم ٹی 7 لاکھ 85 ہزار اضافے کے بعد 40 لاکھ 49 ہزار کی ہوگئی ہے۔ ہنڈا سٹی سی وی ٹی 8 لاکھ 10 ہزار اضافے کے بعد 41 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی یے۔
اسی طرح سٹی سی وی ٹی 1500 سی سی 8 لاکھ 50 ہزار اضافے کے ساتھ 44 لاکھ 49 ہزار روپے میں ملے گی۔سٹی اسپائر ایم ٹی 1500 سی سی کی قیمت 8 لاکھ 80 ہزار بڑھ کر 46 لاکھ نو ہزار ہو گئی ہے جبکہ سٹی اسپائر سی وی ٹی 9 لاکھ روپے اضافے کے بعد 46 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہے۔ بی آر وی سی وی ٹی ساڑھے 10 لاکھ روپے اضافے کے بعد 52 لاکھ 99 ہزار روپے میں ملے گی۔
ہنڈا سوک ایم سی وی ٹی ساڑھے 12 لاکھ اضافے کے بعد 67 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہو گئی ہے۔ سوک 1500 سی سی اوریئل ایم سی وی ٹی 13 لاکھ روپے اضافے کے بعد 70 لاکھ 99 ہزار روپے کی ملے گی۔ ٹربو 1500 سی سی ایل ایل سی وی ٹی کی قیمت میں ساڑھے 14 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے، یہ گاڑی 80 لاکھ 99 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔خیال رہے کہ پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی دو بڑی کمپنیوں ٹویوٹا اور سوزوکی نے خام مال کی عدم دستیابی اور روپے کی قدر میں عدم استحکام کے پیش نظر آئندہ ماہ سے اپنے پلانٹس جزوی طور پر بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹویوٹا اور سوزوکی کے حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ درآمدی پابندیوں اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے خام مال کی عدم دستیابی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔حکومت نے حالیہ ہفتوں میں تیزی سے کم ہوتے غیرملکی ذخائر، روپے کی قدر میں کمی اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے درآمدات کو روکنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیاں بنانے والی انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو علی اصغر نے روئٹرز کو بتایا کہ ’اگلے ماہ کام کرنے کے 10 دن ہوں گے صرف اس صورت میں جب مرکزی بینک ہمیں اپنے وعدے کی بنیاد پر لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کمپنی ان صارفین کو رقم واپس کرنے کی پیش کش کر رہی ہے جنہیں گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا ہے۔ ’ڈیلیوری میں کم سے کم تین ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے اور قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی کیونکہ ملک کے پاس ڈالر دستیاب نہیں ہیں۔‘
پاک سوزوکی موٹرز جو سوزوکی گاڑیوں کو مقامی طور پر اسمبل کرتا ہے، کے تعلقات عامہ کے سربراہ شفیق اے شیخ نے کہا کہ ’پابندیوں نے بندرگاہوں سے درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس پر منفی اثر ڈالا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’خام مال کی عدم دستیابی کے نتیجے میں اگست میں پلانٹ بند ہو سکتا ہے۔‘
شفیق شیخ کے بقول ’اگر یہی صورت حال رہی تو اگست 2022 سے ان کے لیے بڑے مسائل ہوں گے۔دوسری جانب پاکستان میں ٹویوٹا کی گاڑیاں تیار کرنے والے ادارے انڈس موٹر کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ جو افراد گاڑیوں کی بکنگ کرا چکے ہیں وہ چاہیں تو اپنی رقم واپس لے سکتے ہیں۔ٹویوٹا پاکستان کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’آرڈر کینسل کرانے والوں کو مکمل رقم واپس کرنے کے ساتھ اس پر سود بھی ادا کیا جائے گا۔‘